dailymotion

adsagony2

Wednesday 31 January 2018

زلزلے کے شدید جھٹکے



اسلام آباد(ویب ڈیسک ) صوبہ پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ بلوچستان کے علاقے بیلہ میں زلزلے کے باعث متعدد مکانات کی چھتیں گر گئیں۔تفصیلات کے مطابق زلزلے کے جھٹکے سب سے پہلے بلوچستان کے سرحدی ضلعے لسبیلہ کے علاقے بیلہ میں محسوس کیے گئے۔
زلزلے کے باعث متعدد مکانات کی چھتیں گر گئیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ زلزلے کے جھٹکوں کے باعث متعدد مکانات کی چھتیں گر گئی ہیں۔ زلزلے کی شدت 4.7 جبکہ مرکز لسبیلہ کا علاقہ بیلہ بتایا جارہا ہے۔اسپتال ذرائع کے مطابق زلزلے کے باعث حادثات میں ڈیڑھ ماہ کی بچی جاں بحق جبکہ 9 افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں۔زلزلے کے بعد سول اسپتال بیلہ میں ایمر جنسی نافذ کردی گئی ہے۔دوسری جانب تھوڑی ہی دیر بعد ملک کے دیگر شہروں میں بھی زلزلے کے مزید جھٹکے محسوس کیے گئے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پشاور، ایبٹ آباد، مانسہرہ، گلگت، سوات، لوئر اور اپر دیر، چترال، ہنزہ، اسکردو، لاہور، چلاس، بھلوال، پنڈ دادن خان میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔یاد رہے کہ صوبہ بلوچستان اکثر و بیشتر زلزلوں کی زد میں رہتا ہے۔ سنہ 2013 میں صوبہ بلوچستان کے ضلع آواران میں 7.7 شدت کے زلزلے نے 800 سے زائد افراد کی جانیں لے لی تھیں۔یاد رہے کہ ملکی تاریخ کے شدید ترین زلزلے کے نتیجے میں سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقے ہل گئے کئی بستیاں زمین بوس ہوگئیں،بلوچستان کے ضلع آوارن اور کیچ میں 328 افرادجان کی بازی ہارگئے جبکہ بیسیوں انسان زخموں سے چور ہو گئے، گوادر کے قریب سمند ر میں جزیزہ ابھر آیا۔
زلزلہ اس قدر شدید تھا کہ اس کے اثرات پڑوسی ملک بھارت کے علاوہ سمندر پار دبئی اور مسقط تک پہنچے اور وہاں کی عمارتیں بھی ہل گئیں ۔ بلوچستان کا ضلع آواران سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، متاثرین کی مدد کے لئے پاک فوج سندھ اور بلوچستان کے متعدد علاقوں میں پہنچ گئی ہے جبکہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، گاﺅں لباش میں صورتحال زیادہ سنگین ہے،زخمیوں کو ہسپتالوں تک پہنچانے اور دیگر متاثرین کو امدادی سامان پہنچانے کے لئے فوجی ہیلی کاپٹر استعمال کئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو لوگ اپنی معمول کی سرگرمیوں میں مصروف تھے کہ سہ پہر چار بج کر انتیس منٹ پر زمین ہلنے لگی اور دو منٹ تک ہلتی رہی، جو گھروں میں تھے وہ بھی اور جو دفتروں میں تھے وہ بھی استغفار اور کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے عمارتوں سے نکل آئے،جھٹکے رکنے سے لوگوں کی جان میں جان آئی۔ یہ صورتحال کراچی، کوئٹہ، حیدر آباد، خاران، نوابشاہ، سبی، لاڑکانہ، خضدار، تربت، گوادر، پنجگور، مستونگ، حب، جھل مگسی، جیکب آباد، خیر پور، نوشہرو فیروز، خاران، قلات، ٹھٹھہ، جعفر آباد، دادو، نوشکی اور دالبندین میں تھی۔ ادھر بلوچستان کے علاقہ آواران میں 7.7 شدت کے زلزلے نے تباہی مچا دی، درجنوں بستیاں گر گئیں اور بہت سے لوگ ان میں زندہ دفن ہو گئے

No comments:

Post a Comment